[t4b-ticker]
[]
Home » Events » Poetry/Literature » دیکھو بچوں رمضان آیا   
دیکھو بچوں رمضان آیا   

دیکھو بچوں رمضان آیا   

دیکھو بچوں رمضان آ

   کہانی کار :  ٹی این بھارتی

امی جان !! امی جان !! میرا  کرتا پا جامہ  اور ٹوپی دے  دیجئے مسجد میں رمضان کا چاند دیکھنے جاو ں گا غازی نے ضد کرتے ہو ئے کہا تو اس کی پھو پھی زاد بہن مد یحہ چہک کر بولی مما نی جان مجھے بھی سوٹ شلوار اور دوپٹہ پہنا دیجئے میں بھی جاو ں گی چاند دیکھنے !! غازی نے ڈ الٹتے ہو ئے کہا نہیں مدیحہ لڑکیاں مسجد میں نہیں جاسکتیں تم گھر پر ہی رہو!کیوں؟ کیوں نہیں؟ میں تو ضرور جاو ں گی !

سکینہ مریم نے مدیحہ کی ہا ں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا غازی ہم کو نہیں روک سکتا ہم بھی چلیں گے۔ چلو !! چلو!! شمیسہ، عباس، باسق، عائشہ اور خسرو کو بھی بلا لیتے ہیں۔مریم آپا ذرا ر کئے میں اپنی سہیلی رادھا اور سادھنا سنگھ کو بھی بلا لو ں غازی درمیان میں بولا میں بھی اپنے دوست رابرٹ کو بلا لیتا ہوں۔ پانچ برس سے دس پرس تک کی عمر پر مشتمل بچوں کا قا فلہ جب گھر سے روانہ ہوئے لگا تو غازی کی والدہ نور فاطمہ نے بچوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا دیکھو مسجد اللہ کا گھر ہے وہاں جا کر شور وغل مت کرنا ۔ ٹھیک ہے امی جان وعدہ رہا ہم بلکل شور نہیں مچائیں گے۔ 

دیکھو بچوں رمضان آیا   

دیکھو بچوں رمضان آیا

پلک جھپکنے ہی سبھی بچے دبے پاؤں مسجد کی چھت پر چلے گئے امام صاحب و دیگر نمازی حضر ات بھی چھت پر چاند دیکھنے کی بھر پور کو شش کرنے لگے پل بھر میں امام صاحب نے  چاند کا اعلان کردیا ۔ رمضان کا چاند نظر آگیا ہے کل بروز جمعہ پہلا،روزہ ہو گا ۔ بچے امام صاحب کے ارد گرد جمع ہو کر چلانے لگے چاند کہاں ہے ؟ امام صاحب ہم کو چاند نظر نہیں آرہا؟  امام صاحب نے غازی کو اپنے کندھوں پر بیٹھا تے ہوئے کہا وہ دیکھو اوپر آسمان میں وہ رہا چاند !! غازی تیز آواز میں ہاں!! ہاں !! مجھے نظر آگیا چاند نظر آگیا!! باقی بچے تپائی پر کھڑے ہو کر بولے ہم نے بھی دیکھ لیا چاند !! کل سے روزہ شروع !! غازی نے مدیحہ کا ہاتھ پکڑ کر کہا چلو گھر چلتے ہیں۔ گھر آکر بچے خوشی سے جھوم کر گانے لگے 

آہا ! آہا!! ماہ رمضان آگیا 
آہا ! آہا !!ڈھیر خو شیاں لا یا 
سحری افطار جلیبی ، پھینی  کھجلہ 
بچوں کو خوب ہے بھا یا 
خیرات، زکوۃ،  نماز تلاوت 
نیکی کا خزانہ ہے لا یا 
آہا !! آہا !! ماہ رمضان  آ گیا

 
: غازی نے رعب دار آواز میں کہا اچھا اب تم سب خاموش ہو جاو امی جان تم سب کو رمضان المبارک کے بارے میں کچھ بتانے جا رہی ہیں۔ رادھا، سادھنا ، ح ہمارے خاص مہمان ہیں۔ سب چپ چاپ بیٹھ جاو  اور جو سوال پو ثچھنا ہے امی جان سےپو چھ لو ! مدیحہ نے مچلتے ہوئے کہا  پہلا،سوال میرا ممانی جان ما ہ رمضان کا مطلب کیا ہوتا ہے ؟

بیٹی مدیحہ انگریزی کلینڈر کی طرح اسلامی کلینڈر بھی ہوتا ہے جس طرح تم انگریزی کلینڈر میں جنوری سے دسمبر تک بارہ مہینے کے نام یاد کرتی ہوں بلکل اسی طرح اسلامی کلینڈر میں بھی بارہ ماہ ہو تے ہیں۔ اسلامی ماہ کا ایک نام رمضان بھی ہے جو شعبان ماہ کے بعد آتا ہے ۔ ماہ شعبان میں مسلمان رمضان کی تیاری شروع کر دیتے ہیں۔

رمضان مقدس ماہ اس لئے ہے کیونکہ اس ماہ قرآن کریم نازل ہوا تھا اس پاک ماہ میں تمام  با لغ مردو خواتین پورے ماہ روزہ رکھتے ہیں اور اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔بیماری کی حالت  میں روزہ رکھنا منع ہے ۔اس کے لئے روزہ کا کفارہ ادا کرنا لا زمی ہے ۔بس یوں سمجھو کفارہ کے لئے ایک غریب کو کھانا دینا ہوتا ہے ۔ 

دیکھو بچوں رمضان آیا       

دیکھو بچوں رمضان آیا

آنٹی مسلمان روزہ کیوں رکھتے ہیں؟ ارے واہ رادھا بیٹی تم نے تو بہت اچھا سوال پو چھا ہے ۔ روزہ وقت کی پابندی سکھاتا ہے ، بروں کاموں سے روکتا ہے ، چو ری، جھوٹ،  غیبت، نشہ، ہر برائی سے انسان کو پاک رکھتا ہے ۔ نیکی کمانے کا مہینہ ہے ! آنٹی   ! آنٹی! ! روزہ کیسے رکھتے ہیں؟ رابرٹ نے  تجسس سے پو چھا ۔ دیکھو بیٹا روزہ رکھنے کے لئے ہمارا پاک صاف ہونا ضروری ہے   پاکیزہ لباس کے ساتھ پاک بدن رہ کر ہی ہم روزہ رکھ سکتے ہیں۔

READ ALSO  وزیر اعظم مودی نے مسلم وفد کے ذریعے درگاہ خواجہ معین الدین چشتی پر چادر پیش کی

اس کے علاوہ آدھی رات کو جاگ کر سحر ی کرنا بھی ضروری ہے سحر ی کھائے بغیر ہم روزہ نہیں رکھ سکتے  ۔ رابرٹ نے معصومیت سے پو چھا آنٹی سحری کیا کسی سو ئٹ ڈش کا نام ہے ؟ نور فاطمہ نے مسکرا تے ہوئے کہا نہیں بیٹا رابرٹ  سحری کسی ڈش کا نام نہیں ہے۔ آدھی رات میں جو کھانا ہم کھاتے ہیں وہی سحر ی ہے۔ یہ تو بتائیے کیاکیا کھاتے ہیں؟  سحر ی میں جو چاہو کھاو ۔ قورمہ، روٹی،  سبزی  ،  دال ،چاول ، دودھ جلیبی، کھجلہ، پھینی ، دودھ دلیا  سب کچھ کھا سکتے ہیں لیکن ایک مقررہ وقت پر ختم سحری کا اعلان ہوتے ہی طلوع آفتاب سے پہلے کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔

اور غروب آفتاب تک کچھ نہیں کھاتے اس دوران پانی کا ایک قطرہ بھی حلق میں نہیں ڈال سکتے ۔ منہ میں جمع تھوک بھی نگلنے کے بجائے باہر تھو ک دیتے ہیں۔ پھر مقررہ وقت پر آفتاب غروب ہونے پر کھجور یا پانی سے روزہ افطار کرتے ہیں۔ ممانی جان  افطار کیا ہوتا ہے ؟ خسرو نے تو تلی زبان میں پو چھا ۔ افطار مطلب ذائقہ دار لوازمات سے سجا ہوا دسترخوان ! یعنی کھجور،  شربت، د ہی بڑے ، چھولے، کچالو، پکوڑے،  پا پڑ وغیرہ 

 اچھا آنٹی یہ تو بتائیے سحری، افطار،  بھو کا پیاسہ رہنے کے ساتھ رمضان میں اور کیا کیا ہوتا ہے ؟؟؟ سا دھنا سنگھ کے سوال پر نور فاطمہ چونک گئ ارے واہ سادھنا بیٹی تمہارے معقول سوال نے تو حیران کر دیا ۔ ہاں تو سنو روزہ صرف بھو ک پیاس پر قابو پانے کا نام نہیں بلکہ ا س پورے ماہ  تمام بر ی عادتوں کو بالا ئے طاق رکھ کر وقت کی پابندی کے ساتھ پانچ وقت کی نماز ادا کرتے ہیں۔ قرآن شریف کی تلاوت کرتے ہیں۔ آنٹی مجھے قرآن شریف دیکھنا ہے سادھنا نے جستجو آمیز لہجہ میں کہا عباس بیٹا  وہ سا منے الما ری سے قرآن مجید لے کر آو  اچھا ابھی لایا یہ لیجیے قرآن مجید! د یکھو بچوں جس طرح رابرٹ کی مذہبی کتاب بائبل،  رادھا کی مز ہبی کتاب را مائن، اور سادھنا سنگھ کی مذہبی کتاب گرو گرنتھ صاحب ہے اسی طرح مسلمانوں کی مذہبی کتاب  قرآن مجید ہے ماہ رمض میں بیس رکعت تراویح بھی ا دا کرنے کا  اہتمام کیا جاتا ہے ۔ حافظ قرآن روزانہ جماعت کے ساتھ قرآن شریف سناتے ہیں۔ رادھا چونک کر بولی حا فظ ؟ یہ حافظ کون ہوتا ہے؟ پہلی مرتبہ سنا  ؟ ؟

دیکھو بچوں رمضان آیا   

دیکھو بچوں رمضان آیا

رادھا بیٹی قرآن کریم کو زبانی یاد کرنے والے کو حافظ کہتے ہیں۔ ہاں ایک بات اور سن لو!! رمضان میں پانچ شب قدر بھی ہوتی ہیں پوری رات جاگ کر عبادت کرتے ہیں۔ رمضان میں زکوۃ بھی ادا کرتے ہیں۔ زکوۃ بھی کیا کسی نماز کا نام ہے؟ سمجھ نہیں آئی آپ کی بات  ممانی جان !!! زکوۃ کسی نماز کا نام نہیں عائشہ بیٹی ! دولتمند لوگوں کی تجوری  میں جمع سونے چاندی کے ز یورا ت اور بینک میں جمع فالتو رقم جو رقم خرچ نہیں کرتے ۔

READ ALSO  مظفر نگر میں شاندار خوشخطی , پینٹنگ وآن لائن نعت خوانی مقابلہ

اگر کسی کی تجوری میں ساڑھے سات تولہ سونے کے زیورات یا پچپن تولہ چاندی کے زیورات ہیں تو اس کی کل قیمت میں سے ڈھائی فی صد رقم غریبوں میں تقسیم کی جاتی ہے یا اس طرح سمجھو اگر کسی مالدار کے بینک کھاتے میں ایک لاکھ روپیہ جمع ہے اور وہ خرچ میں نہیں آ رہا ہے تو ایک لاکھ روپیہ پر ڈھائی ہزار روپے زکوۃ کے طور پر نکال کر غریبوں میں تقسیم کر دیتے ہیں۔ تاکہ وہ بھی عید کی خو شیوں میں شامل ہو سکیں۔ زکوۃ کے علاوہ ماہ رمضان میں فطرہ ادا کرنا بھی لازمی ہے ۔ ا ف ! ! اب یہ فطرہ کیا مطلب ہوا ؟ شمیسہ نے اکتا ہٹ سے پو چھا دیکھو بیٹی ماہ رمضان کے انتیس یا تیس روزے مکمل ہونے کے بعد عید الفطر مناتے ہیں۔ یہ ہمارا سب سے بڑا تہوار ہے ۔عید الفطر یعنی فطرہ والی عید ! 

اس،روز ہر طرف خو شیاں ہی خو شیاں نظر آتی ہیں! فطرہ میں پونے دو کلو گندم ، یا ساڑھے تین کلو جو، یا سا ڑ ھے تین کلو کھجور یا ساڑ ھے تین کلو کشمش عید کی نماز سے قبل یتیم، بے سہارا و مسکینوں میں تقسیم کرنا لازمی ہے نو زائدہ بچے کا بھی  فطرہ د یا جاتا ہے ۔ دور حاضر میں اناج یا میوہ جات کی مقدار کی برابر  نقد رقم غریبوں میں بانٹ دی جاتی ہے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں م�
: عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں۔

 
سکینہ مریم نے نور فاطمہ کی گود میں سر رکھتے ہوئے پو چھا امی جان یہ تو بتا ئیے ہم بچوں کو رمضان میں کیا کرنا چاہیے؟؟؟ 
دیکھو تم سب ابھی کم سن بچے ہو تم پر روزہ فرض نہیں تمہیں چاہئے کہ میو زک ، ٹی وی، ناچ گانا، مو بائل سے خود کو دور رکھو۔میں نے دیکھا ہے ہر بچہ مو بائل پر کوئی نہ کوئی گیم کھیلتا رہتا ہے یا کچھ بد تمیز بچے اسکول سے آتے ہی مو بائل پر ناچ گانا شروع کر دیتے ہیں   پیارے بچوں یہ سب باتیں اسلام مذہب میں سخت منع ہیں۔ مسجدوں کے صحن میں کھیلنا کو دنا نہیں چا ہے شرارتی بچوں کے شور و غل سے نماز یوں کی عبادت میں خلل پڑ تا ہے ۔ یہ سب بری عاد تیں ہیں۔ 

ماہ رمضان میں بچوں کا فرض ہے کہ ادب و احترام کے ساتھ بڑوں کا کہنا مانیں دس برس کی عمر کے بچے افطاری کا دسترخوان لگا کر اپنی امی کی مدد کر سکتے ہیں۔باورچی خانے سے سامان اٹھا کر دسترخوان پر رکھ سکتے ہیں افطار کے بعد برتن باورچی خانے میں واپس رکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تم کو روز مرہ کی طرح فا سٹ فوڈ پیزہ، برگر، مو موز، کولڈ ڈرنک ، آئس کریم کی فر مائش نہیں کرنا چاہیے یہ سب چیزیں صحت کے لیے مضر ہیں۔ آخری بات جو سب سے اہم ہے افطار کرتے وقت پلیٹ میں تھو ڑا کھانا رکھو ۔ کھانا پلیٹ سے باہر نہ نکلے ، چھولے نوالے بنا کر خوب چبا کر کھاو ۔ کھا نا بر باد نہ کرو  ۔

چلو بس بہت باتیں ہو گئیں تمہارے ذہن کے لئے تمام معلومات کافی ہیں۔ مجھے بہت سے کام کرنے ہیں سحری کے لئے نرگسی کو فتے اور دال چاول بنانے ہیں۔ دودھ جلیبی اور کھجلہ تیار کر نا ہے ۔ تم سب باہر جا کر کیرم بورڈ کھیلو میں تمہارے لیے آم کی لسی بنا کر ٗلاتی ہوں۔ عباس، صائم، خسرو نے بلند آواز میں پو چھا عید کب آئے گی؟ بچوں عید میں ابھی ایک ماہ باقی ہے ۔ رادھا ، سادھنا، رابرٹ نے مسکراتے ہوئے کہا آنٹی آپ نے بہت اچھی جانکاری دی ایک دن ہم بھی غازی، مریم، شمیسہ کے ساتھ روزہ افطار کرنے آئیں گے ۔ !!!!۔ 

Please follow and like us:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

twelve − two =

You may use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>

Scroll To Top
error

Enjoy our portal? Please spread the word :)