[t4b-ticker]
[]
Home » News » National News » وقف ترمیمی ایکٹ 2025: تاریخ، موجودہ صورتحال اور مسلم سماج کا ردعمل
وقف ترمیمی ایکٹ 2025: تاریخ، موجودہ صورتحال اور مسلم سماج کا ردعمل

وقف ترمیمی ایکٹ 2025: تاریخ، موجودہ صورتحال اور مسلم سماج کا ردعمل

رپورٹ: اسٹیشن مسجد، ظہیرآباد — 18 اپریل 2025


کوریج: تلنگانہ فریڈم فائٹر جاں نثار معین

وقف، اسلامی تاریخ کا وہ مقدس ادارہ ہے جس نے نہ صرف فلاحی نظام کو جلا بخشی بلکہ مسلمانوں کی اجتماعی و روحانی زندگی میں ایک اہم اور پائیدار ستون کی حیثیت اختیار کی۔ اسی تناظر میں آج اسٹیشن مسجد، ظہیرآباد میں ایک اہم اور بیدار کن خطبۂ جمعہ دیا گیا جس میں ممتاز قانون داں اور انسانی حقوق کے علمبردار شفیع الدین ایڈوکیٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 پر بصیرت افروز، تاریخی و قانونی تجزیہ پیش کیا۔

اسلامی وقف سے موجودہ چیلنجز تک: ایک فکری تسلسل

شفیع الدین ایڈوکیٹ نے اپنے خطاب کا آغاز اسلامی وقف کی بنیاد سے کیا اور خلافتِ راشدہ کے دور سے لے کر مغلیہ سلطنت اور برصغیر میں نوآبادیاتی عہد میں وقف کی صورت گری کا تاریخی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ انگریزوں نے بھی وقف کی حفاظت کی اور آزادی کے بعد بھی یہ سلسلہ مختلف شکلوں میں جاری رہا۔

وقف املاک کا تحفظ: قانونی و اخلاقی پہلو

انہوں نے زور دے کر کہا کہ وقف املاک مسلمانوں کی اجتماعی امانت ہیں، جن کے تحفظ کی ذمہ داری آئینی، قانونی اور اخلاقی لحاظ سے ریاست پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن افسوس کہ ترمیمی ایکٹ 2025 میں بعض شقیں ایسی شامل کی گئی ہیں جو اس بنیاد کو کھوکھلا کرتی ہیں۔ متولیوں کے تقرر، وقف ٹریبیونلز کے اختیارات، اور سینٹرل و اسٹیٹ وقف کونسل کی تنظیمِ نو جیسے اہم نکات پر انہوں نے مفصل گفتگو کی۔

ترمیمی بل 2025: ایک عوامی بے دخلی کا خدشہ

انہوں نے نہایت فکر مندی کے ساتھ سوال اٹھایا کہ ایک ایسا حساس بل جس کا تعلق ملک کی سب سے بڑی اقلیت کی روحانی و فلاحی جڑوں سے ہے، وہ آخر عوامی مشاورت کے بغیر راتوں رات کیسے منظور کیا جا سکتا ہے؟ کیا یہ جمہوری اقدار کے سراسر منافی اقدام نہیں؟ انہوں نے اس بل کو زرعی قوانین کی طرح خفیہ اور عجلت میں منظور شدہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیسے کسانوں نے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کی، ویسے ہی ملتِ اسلامیہ ہند کو بھی اپنے وقف کے تحفظ کے لیے متحد ہونا ہوگا۔

شہری و آئینی حقوق کی پامالی

انہوں نے آئین ہند کے آرٹیکل 25 سمیت دیگر دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ ترمیمی بل اقلیتوں کے آئینی تحفظات کو کمزور کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو بھی گمراہ کیا گیا، اور ملت کو اندھیرے میں رکھ کر اس اہم بل کو منظوری دی گئی۔

انتخابی نظام اور عدلیہ پر سوالیہ نشان

شفیع الدین ایڈوکیٹ نے اپنے خطاب میں ووٹنگ مشینوں سے متعلق شکوک، انتخابی شفافیت پر خدشات، اور عدلیہ میں اصلاحات کی اشد ضرورت پر بھی توجہ دلائی۔ ان کے مطابق موجودہ جمہوری نظام میں جب تک عوام بیدار نہ ہوں اور آئینی آگاہی کو شعوری سطح پر نہ اپنائیں، تب تک اقلیتوں کا تحفظ ممکن نہیں۔

اتحاد، شعور اور جدوجہد: ایک مثبت پیغام

خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا: “مایوسی کفر ہے، اور اجتماعی شعور ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔” انہوں نے ملت کو پیغام دیا کہ ایک منظم، تعلیم یافتہ، اور باشعور قوم ہی اپنے حقوق کا مؤثر دفاع کر سکتی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 19 اپریل 2025 کو دارالسلام حیدرآباد میں منعقد ہونے والے وقف ترمیم مخالف جلسے میں بھرپور شرکت کریں۔

اس موقع پر اسٹیشن مسجد کمیٹی کے صدر سید محی الدین صاحب، ممتاز سماجی کارکن سید احمد، بزرگ و متحرک شخصیت محمد یوسف صاحب، خطہ ظہیرآباد کے بزرگ گورے میاں سکندر، اور معزز افراد شمس الدین، محبوب غوری، محمد خواجہ، اور محمد قاسم علی کے علاوہ مسجد کے متعدد مصلیان و معزز شہری بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ تمام شرکاء نے متفقہ طور پر وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ اس بل کو فی الفور واپس لیا جائے۔

Please follow and like us:
READ ALSO  केन्द्र ने तूफान से प्रभावित इलाकों में बुनियादी ढांचे की बहाली और पुनर्निर्माण के लिए हरसंभव मदद का आश्वासन दिया

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

16 + nineteen =

You may use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>

Scroll To Top
error

Enjoy our portal? Please spread the word :)