عثمانیہ یونی ورسٹی2025’ کے نوٹیفیکیشن’ میں اُردو مضمون سے پی ایچ۔ڈی بھی شامل کریں
25 جنوری 2025 کو تلنگانہ فریڈم فائٹر ڈاکٹر جاں نثار معین نے Directorate of Admission Osmania University کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فیکشن: پی ایچ۔ ڈی انٹرینس ٹیسٹ- 2025 بتاریخ11-01-2025 میں اُردو مضمون نہ ہونے کی صورت میں یہ اپیل کی ہے کہ عثمانیہ یونی ورسٹی (جامعہ عثمانیہ) 1918 میں ریاست حیدرآباد کے ساتویں نظام، نواب میر عثمان علی خاں آصف جاہ ہفتم نے قائم کی۔ یہ دنیا کی پہلی اُردو میڈیم یونی ورسٹی ہونے کا اعزاز رکھتی ہے ۔ جو ہندوستان کی ساتویں اور جنوبی ہند کی تیسری قدیم یونی ورسٹی ہے۔
اپنے قیام کے وقت سے ہی یہ اُردو زبان و ادب کے فروغ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے باوجود 2025 کے اکیڈمک سال میں پی ایچ۔ڈی انٹرنس ٹیسٹ سے اُردو مضمون کا اخراج ایک افسوسناک اور مایوس کن فیصلہ ہے۔ جو اُردو زبان و ادب سے وابستہ طبقے کے لیے باعثِ تشویش ہے۔ یونی ورسٹی انتظامیہ نے اس فیصلے کے جواز میں یہ دلیل پیش کر رہی ہے کہ اُردو مضمون کی نشستیں پُر نہیں ہو رہیں، لیکن یہ دلیل کمزور معلوم ہے۔ یونی ورسٹی کے پاس بیرونی ماہر اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے کا آپشن ہے، جسے بروئے کار لا کر تحقیقی معیار کو متاثر کیے بغیر نشستوں کو پُر کیا جا سکتا ہے۔
اُردو مضمون کے تحت مستقل پروفیسروں کی عدم موجودگی یقیناً ایک مسئلہ ہے، لیکن یہ ناقابلِ حل نہیں۔ بیرونی ماہرین کی مدد سے طلبہ اور محققین کی رہنمائی ممکن ہے۔ اس سے تحقیقی کام کے معیار پر کوئی منفی اثر نہیں ہو گا۔ بدقسمتی سے یونی ورسٹی انتظامیہ نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے۔
یہ صورتِ حال نہ صرف اُردو زبان و ادب کے شائقین کے لیے مایوس کن ہے بلکہ یونی ورسٹی کے بنیادی مقصد اور اس کے وقار پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے۔ چوں کہ اُردوجو کبھی جامعہ کی پہچان تھی، اب انتظامی غفلت اور بے توجہی کی وجہ سے نظرانداز ہو رہی ہے۔ یہ مسئلہ صرف جامعہ تک محدود نہیں بلکہ ریاست کے مسلم قائدین اور اُردو تنظیموں کی بھی ذمہ داری ہے، جنھوں نے اُردو زبان کے تحفظ اور فروغ کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں۔
ہم یونی ورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر مذکورہ نوٹیفکیشن میں اُردو مضمون شامل کرے۔ عثمانیہ یونی ورسٹی کے لیے ضروری ہے کہ وہ فوری اقدامات کرتے ہوئے اُردو مضمون میں پی ایچ۔ڈی نشستوں کو پُر کرے، انٹرنس ٹیسٹ میں اُردو شامل کرے اور بیرونی پروفیسروں کی خدمات حاصل کریں ،تاکہ اُردو محققین کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔
یہ اقدامات نہ صرف اُردو زبان و ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے بلکہ جامعہ کی علمی و تاریخی حیثیت کو بھی بحال کریں گے۔ یہی وقت ہے کہ اس تعلیمی ادارے کو اس کے اصل مقصد کی جانب واپس لایا جائے۔ چوں کہ اُردو صرف زبان ہی نہیں ہے یہ ہندوستانی تہذیب و تمدن ، ادب و ثقافت کا اہم حصہ ہے۔ اسی لیے جامعہ سے اُردو مٹا نا پورے ملک کے ساتھ نا انصافی کرنے کے مترادف ہے۔۔۔۔ جے ہند جئے جئے تلنگانہ۔
Please follow and like us: