غزہ میں داخلے کی مشکلات ، ایندھن کی کمی اور امدادی سامان کے تیزی سے کم ہوتے ذخائر کے باعث ضرورت مند لوگوں کو مدد پہنچانے کی گنجائش محدود ہوگئی ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کی اطلاعات کی افسر لوسی ویٹریج نے بتایا ہے کہ غزہ کے شمالی، وسطی و جنوبی علاقوں میں ہر جگہ بمباری کی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور پورا علاقہ واقعتاً ارضی جہنم کی صورت اختیار کر گیا ہے۔
غزہ میں ان دنوں شدید گرمی پڑ رہی ہے، ہر جگہ ملبے کے ڈھیر لگے ہیں، لوگ پلاسٹک کے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جہاں درجہ حرارت اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
ملبے کے مکین
لوسی ویٹریج نے علاقے کا دورہ کرنے کے بعد یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ رفح میں ہر طرف تباہی پھیلی ہے۔ مئی میں اپنے پہلے دورے میں ان کا قیام اسی علاقے میں تھا جب اسرائیل نے مصر کے ساتھ سرحد کا کنٹرول سنبھال کر اسے بند کر دیا۔ اس اقدام کے نتیجے میں غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی میں نمایاں کمی آئی۔
لوسی ویٹریج نے بتایا کہ انہوں نے خان یونس سے گزرتے ہوئے ہولناک مناطر دیکھے۔ وہ 6 مئی کو رفح پر حملے سے پہلے وہاں نہیں گئی تھیں اور جب ان کا علاقے سے گزر ہوا تو وہ کسی ‘بھوت نگر’ کا منظر پیش کر رہا تھا جہاں ہر شے تباہ ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر جگہ لوگ تباہ شدہ عمارتوں کے ڈھانچوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ جہاں دیواریں منہدم ہو گئی ہیں وہاں لوگوں نے پلاسٹک کی چادریں اور کمبل لٹکا رکھے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مراکز کی تباہی
انہوں نے کیریم شالوم سے خان یونس، دیرالبلح اور دیگر علاقوں میں اقوام متحدہ کے مراکز پر تباہی کا مشاہدہ بھی کیا جہاں عمارتوں پر بمباری سے ہونے والے سوراخ واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
‘انرا’ کے ہر اسکول، گودام اور امداد کی تقسیم کے مرکز کو اسرائیل کی بمباری اور حملوں میں نمایاں نقصان یا مکمل تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عمارتوں پر گولیوں کے نشانات دکھائی دیتے ہیں، دیواریں منہدم ہو گئی ہیں، فرش ٹوٹ کر ایک دوسرے کے اوپر گرے ہیں جبکہ ان عمارتوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل تھا۔
ایندھن کی قلت
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق رواں سال کے آغاز سے غزہ میں جو ایندھن (ڈیزل اور بینزین) آ رہا ہے اس کی مقدار اکتوبر 2023 سے پہلے کے مقابلے میں 86 فیصد کم ہے۔ جنگ سے پہلے غزہ میں ہر مہینے 14 ملین لیٹر ایندھن آ رہا تھا جس کی مقدار اب دو ملین لیٹر رہ گئی ہے۔
لوسی ویٹریج کا کہنا ہے کہ ایندھن نہ ہونے کے باعث امدادی اداروں کے لیے نقل و حرکت دشوار ہو گئی ہے۔ علاقے میں جاری لڑائی اور بمباری کے باعث کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے ایندھن لانا آسان ہیں۔ ‘انرا’ کے پاس خوراک اور سونے کے گدوں کی شدید قلت ہے تاہم اس کے باوجود لوگوں کو مدد پہنچانے کی ہرممکن کوشش کی جار ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔