[t4b-ticker]
[]
Home » Events » ?انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی افسوس ناک شام
?انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی افسوس ناک شام

?انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی افسوس ناک شام

آج انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی ایک نہایت بے ترتیب اور افسوس ناک شام

IICC NEW PRESIDENT SALMAN KHURSHEED

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی انتخابی ووٹ شماری تمام ہونے کے ساتھ ہی واضح نتیجہ کا اعلان ہوا۔
اعلان ہوتے ہی فاتح صدارتی امیدوار کو ایک طرف مبارکباد دینے کا سلسلہ شروع ہوا اور دوسری جانب نئے صدر کے چاہنے والے جشن کا اظہار کرتے نظر آیے۔

اسلامک کلچرل سینٹر کے فاتح صدر سلمان خورشید صاحب اپنے حامیوں اور رفقاء کی کثیر تعداد کے ساتھ اسلامک سینٹر کے آڈیٹوریم پہنچے۔ جہاں فتح یابی کا جلسہ منعقد کیا گیا۔

واضح ہو کہ نو منتخب صدر سلمان خورشید صاحب کے جشن فتح کے جلسے کا آغاز ان کی ٹیم کے آصف جاہ جیسے اسلامی اقدار و روایات سے نابلد شخص نے کیا۔
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی تاریخ میں یہ سینٹر کے صدارتی انتخابات کے نتیجوں کی وہ فاتحانہ پہلی ایسی تقریب تھی جس کی ابتداء کے لئے اسلامک سینٹر کے امام کو نہ تو مدعو کیا گیا اور نہ ہی ان سے ابتداء کرائ گئ۔

انڈیا اسلامک سینٹر کی روایات و تاریخ شاھد ہیں کہ خواہ کسی کی جانب سے ملی جلسہ ہو،سینٹر کے امام صاحب مدعو کئے جاتے ہیں اور تلاوت قرآن پاک سے نشست و اجلاس کا آغاز ہوتا ہے،جو آج نہیں ہوا۔ اسے افسوس ناک شام یا سیاہ شام نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے؟

یاد دہانی کے لیے باور کرا دوں چند ماہ قبل الیکشن کا اعلان کرنے سے پہلے آبزرور (Oبسےروےر) نے ایک میٹنگ منعقد کی اور اس میٹنگ کی ابتداء سکھ آبزرور نے تلاوت قرآن سے کرایا۔ اور اپنی تقریر کا آغاز بھی تگونت سنگھ نے قران کی ایک آیۃ سے کیا۔ آج کے جلسے کے انتظامیہ نے تو غیر اسلامی روایت شروع خود کو غیر مسلم سے بھی زیادہ بدتر ثابت کیا۔

میں بذات خود سابق فاتحانہ جلسوں اور دیگر اجلاس و نشست کا شاھد رہا ہوں کہ جلسے کی ابتداء تلاوت قرآن سے کی گئ۔ اور تقاریر کا آغاز فتح و کامرانی عطا کرنے والے اللہ اور اس کے رسول کی بارگاہ میں ہدیہ تشکر پیش کر کے کیا جاتا رہا ہے لیکن افسوس کہ اللہ اور اس کے رسول کا ذکر جزوی سطح پر بھی نہیں کیا گیا۔ کیا یہ افسوس ناک امر نہیں۔

ہر جلسے کا اخٹام اللہ کی بارگاہ میں دعائیہ کلمات کی ادائیگی سے ہوتا ہے لیکن افسوس کہ دعاء کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئ اور نہ ہی رسم دعاء کے ساتھ جلسہ تمام ہوا۔ کیا یہ باعث صد افسوس نہیں ہے؟

پروگرام کی نظامت ایک ایسے ناقل شخص کے حوالے تھی جسے اتنا بھی شعور نہیں تھا کہ خطاب کرنے والی شخصیات کو کس درجہ بند ترتیب سے بلایا جاتا ہے یا معاون شخصیات کی کس طرح پزیرائ اور عزت افزائ کی جاتی ہے

سچ تو یہ ہے کہ جلسے کی نظامت کرنے والا اپنے حواریوں کی قصیدہ گوئ کرکے ” من ترا حاجی بگوئم تو مرا حاجی بگو” کی ادائیگی اور بے جا خود نمائ کا اظہار کر رہا تھا۔
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کا مفہوم ہی ہے کہ اسلامی ثقافت و روایات کو فروغ فراہم کرنا اور پاس و لحاظ ملحوظ رکھنا۔ مگر افسوس صد افسوس کہ ترتیب و روایات کی پاسداری کا شائیبہ بھی نظر نہیں آیا۔ شائیبہ تو تب نظر اتا جب اسے تربیت حاصل ہوتی۔

اب آپ خود فیصلہ کریں نو منتخب ٹیم کا آغاز ہی روایات و ثقافت شکن بے ترتیبی کا مظہر ہے تو پھر آئیندہ مستقبل کا خدا ہی حافظ ہے۔
سابق صدر سراج قریشی کی گزشتہ پانچ سالہ مخالفت کے اسباب بھی ترتیب و پاسداری کا فقدان تھا جس کی بنیاد پر وہ برطرف کئے گئے۔
ادارے کی بہتری کا طالب
اشتیاق ایوبی

Please follow and like us:
READ ALSO  PM must remove to Mr. Amit Shah, demanded Dr. Idrees Qureshi

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

two × four =

You may use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>

Scroll To Top
error

Enjoy our portal? Please spread the word :)